Wednesday, 23 October 2024

اے حال دل سے واقف و آگاہ لے خبر

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اے حال دل سے واقف و آگاہ لے خبر 

ہر ہر قدم پہ بیٹھے ہیں بدخواہ لے خبر

فریاد کوئی سنتا نہیں آہ لے خبر

"اے شافعِ اممﷺ، شہِ ذی جاہ لے خبر"

"للہ لے خبر مِری، للہ لے خبر"


مجھ پر الم کی فوج ہے حاوی بہ شد و مد

دل مضطرب ہے، آنکھ میں لالی بھی ہے اشد

محوِ سفر ہوں، مشکلیں بے حد ہیں، المدد

"منزل کڑی ہے، رات اندھیری، میں نابلد"

"اے خضر لے خبر مِری، اے ماہ لے خبر"


الله رے! کیا مقام ہے، کس قسم کی ہے جا

ہر قطرهٔ حباب ہے اک چشمۂ بلا

سر سے گزرنے والا ہے گرداب موج کا

"دریا کا جوش، ناؤ نہ بیڑا نہ ناخدا"

"میں ڈوبا، تُو کہاں ہے مِرے شاہ، لے خبر"


آنکھوں میں رنگِ خوف ہے، چہرہ ہے بدحواس 

شوریدہ حال جسم ہے، گندہ سا ہے لباس 

آخر کسی سے کیسے کیا جائے التماس؟ 

"منزل نئی، عزیز جدا، لوگ ناشناس"

"ٹُوٹا ہے کوہِ غم میں پر کاہ، لے خبر"


الله رے کس بلا کا ہے روزِ حساب گرم

گرمی سے ہو چکا ہے ہر اک شیخ و شاب گرم

خلقِ خدا کچھ ایسی ہے مثلِ کباب گرم

"باہر زبانیں پیاس سے ہیں، آفتاب گرم"

"کوثر کے شاہﷺ، كثَّرَهُ الله، لے خبر"


ثاقب! مِرے رضا سا کسے مرتبہ ملا؟ 

ہر زاویے سے ان کو خدا نے بڑا کیا 

پھر بھی کمالِ عجز سے مقطع میں یوں کہا

"مانا کہ سخت مجرم و ناکارہ ہے رضا"

"تیرا ہی تو ہے بندۂ درگاہ، لے خبر"


ثاقب قمری مصباحی

No comments:

Post a Comment