Wednesday 16 October 2024

قصیدہ پڑھتے ہوں پہلی قطار میں کھڑے ہوں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


قصیدہ پڑھتے  ہوں پہلی قطار میں کھڑے ہوں

حضُورﷺ آئیں تو ہم انتظار میں کھڑے ہوں

قدم قدم پہ  جمی ہوں نگاہیں رستے پر

خمارِ دیدہ لیے ہم خمار میں کھڑے ہوں

حضورﷺ قصویٰ پہ ہو کر سوار آئیں اور

ہم ایسے دشتِ عرب کے غُبار میں کھڑے ہوں

اُتر رہے ہوں فلک سے ملک سلامی کو

چمن کے پھُول بھی اپنے نکھار میں کھڑے ہوں

برس رہی ہو زمانوں پہ بارشِ رحمت

ہم ایسے عاصی بھی رم جھم پھُوار میں کھڑے ہوں

زمانہ دیکھ رہا ہو نئی رُتوں کی طرف

مہکتے پھولوں کی پہلی بہار میں کھڑے ہوں

وہ وقت آئے کہ ہم اپنی قسمتیں لے کر

حضورِ محرمِ لیل و نہار میں کھڑے ہوں

تڑپ رہے ہوں کہ اُن کی جھلک نظر آئے

ہو بے قراری بھی لیکن قرار میں کھڑے ہوں


جنید آزر

No comments:

Post a Comment