زعفرانی کلام
پڑھے لکھوں کی ہے محفل میاں انگوٹھا چھاپ
گلے گی دال نہ ہرگز یہاں انگوٹھا چھاپ
نہ دل گرفتہ ہو دولت اگر ہے پاس تو پھر
کہ بِک رہی ہیں سبھی ڈگریاں انگوٹھا چھاپ
لگی ہوئی ہے سبھی ڈگریوں کی سیل یہاں
جو دل پسند ہوں لیں ڈگریاں انگوٹھا چھاپ
اگر دُکان ادب کی تمہیں سجانی ہے
پی ایچ ڈی کی سند لو میاں انگوٹھا چھاپ
یہ ڈگریاں بھی نہ اب تک اسے بگاڑ سکیں
ہے آج بھی وہ سرِ جاہلاں انگوٹھا چھاپ
عزیز جبران انصاری
No comments:
Post a Comment