Monday 21 October 2024

دل کی محبتوں کا خزینہ بنا لیا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دل کی محبتوں کا خزینہ بنا لیا

اب زندگی کا یہ ہی قرینہ بنا لیا

ہم سے پہنچ نہ پائے جو شہرِ حبیب میں

انہوں نے شہرِ دل کو مدینہ بنا لیا

طوفاں مصیبتوں کا ہوا سر سے جو بلند

نامِ نبیﷺ کو ہم نے سفینہ بنا لیا

دل میں بسا کے اسمِ محمدﷺ کے نور کو

بے نور آنکھ تھی جسے بینا بنا لیا

آنسو بھی اب نکلتے نہیں ان کی یاد میں

آنکھوں کو جیسے مشکِ سکینہؑ بنا لیا

ایسے بسا لی ان کی محبت نگاہ میں

لمحے کو طول دے کے مہینہ بنا لیا


صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment