Thursday 31 October 2024

بہت حقیر ہیں ہم یہ گماں بدل ڈالو

 بہت حقیر ہیں ہم یہ گماں بدل ڈالو

اٹھو اور اٹھ کے یہ تفسیر جاں بدل ڈالو

نگاہ رہتی ہو محدود جن کی پھولوں تک

تم ایسے تنگ نظر باغباں بدل ڈالو

فضائے امن اگر زندگی کی قاتل ہو

تو انقلاب سے امن و اماں بدل ڈالو

افق پہ سرخیٔ عزم و عمل جھلک اٹھی

نزول صبح ہے خواب گراں بدل ڈالو

قدیم و کہنہ ادب محترم سہی لیکن

نئی تلاش سے طرز بیاں بدل ڈالو

وقار زیست سے پیدا کرو نئی تاریخ

جو سازگار نہ ہوں سُرخیاں بدل ڈالو


وقار صدیقی

No comments:

Post a Comment