Thursday 31 October 2024

عرش تک آج بھی وہ راہگزر روشن ہے

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


 عرش تک آج بھی وہ راہگزر روشن ہے

اب بھی تاروں کی طرح گرد سفر روشن ہے

آبِ اخلاقِ منور سے ہوا ہے سیراب

باغِ توحید کا اک ایک شجر روشن ہے

صرف انگشتِ مبارک کا کرم ہے اس پر

ٹکڑے ہو کر بھی سراپائے قمر روشن ہے

شمعِ احساسِ ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں

میرے آقاﷺ! جو سر دیدۂ تر روشن ہے

لکھ دیا میں نے عقیدت سے پرو ں پر احمدؐ

میرے تخئیل کی تتلی کا سفر روشن ہے

نظرِ رحمتِ عالمﷺ کے معظم صدقے

قلبِ مضطر کہ شکستہ ہے مگر روشن ہے


معظم علی

No comments:

Post a Comment