عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
عرش تک آج بھی وہ راہگزر روشن ہے
اب بھی تاروں کی طرح گرد سفر روشن ہے
آبِ اخلاقِ منور سے ہوا ہے سیراب
باغِ توحید کا اک ایک شجر روشن ہے
صرف انگشتِ مبارک کا کرم ہے اس پر
ٹکڑے ہو کر بھی سراپائے قمر روشن ہے
شمعِ احساسِ ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے آقاﷺ! جو سر دیدۂ تر روشن ہے
لکھ دیا میں نے عقیدت سے پرو ں پر احمدؐ
میرے تخئیل کی تتلی کا سفر روشن ہے
نظرِ رحمتِ عالمﷺ کے معظم صدقے
قلبِ مضطر کہ شکستہ ہے مگر روشن ہے
معظم علی
No comments:
Post a Comment