Thursday 17 October 2024

تری تلاش میں پھرتا ہوں کو بہ کو اے دوست

 تِری تلاش میں پھرتا ہوں کو بہ کو اے دوست

تُو ہی ٹھکانے لگا میری جستجو اے دوست

ہر ایک پھول کا گو رنگ مختلف ہے، مگر

ہر ایک پھول میں پاتا ہوں تیری بولے دوست

پسند تو ہے، مگر یہ مجھے پسند نہیں

کہ ہر زبان پہ ہو تیری گفتگو اے دوست

گلہ ہے اِس کا کہ کیوں غیر سے شکایت کی

گلہ ہے مجھ سے تو کر میرے روبرو اے دوست

بہشت لے کے کروں کیا تِری ادا کے نثار

مثال آتش دوزخ ہے تیری خو اے دوست

تِرے قدم سے چمن میں بہار آتی ہے

ہے تیرے حسن سے ہر نخل میں نمو اے دوست

حنا سمجھ کے نہ رنگیں کر اپنے ہاتھوں کو

ہے میری آنکھوں کا ٹپکا ہوا لہو اے دوست

ہے تیری دوستی خود اپنی دشمنی کا سبب

عطا کا ہو گیا سارا جہاں عدو اے دوست


عطا کاکوی

No comments:

Post a Comment