ہر لمحہ زندگی کے پسینہ سے تنگ ہوں
میں بھی کسی قمیض کے کالر کا رنگ ہوں
مہرہ سیاستوں کا،۔ مِرا نام آدمی
میرا وجود کیا ہے خلاؤں کی جنگ ہوں
رشتے گزر رہے ہیں لیے دن میں بتیاں
میں آدھونک صدی کی اندھیری سُرنگ ہوں
نکلا ہوں اک ندی سا سمندر کو ڈھونڈھنے
کچھ دور کشتیوں کے ابھی سنگ سنگ ہوں
مانجھا کوئی یقین کے قابل نہیں رہا
تنہائیوں کے پیڑ سے اٹکی پتنگ ہوں
یہ کس کا دستخط ہے بتائے کوئی مجھے
میں اپنا نام لکھ کے انگوٹھے سا دنگ ہوں
سوریا بھانو گپت
No comments:
Post a Comment