بنگال کی رقاصہ
ناچیے ناچیے پائل کے بغیر
جسم عریاں ہی رہے
شعلہ افشاں ہی رہے
ناچیے ناچیے
بھوک اور موت کا رقص
میرے بنگال کا رقص
ناچیے سوچتی کیا ہیں، اٹھیے
آپ بنگال سے کب آئی ہیں
نغمہ و رقص کا پیکر بن کر
جسم کو بیچیے پتھر بن کر
ناچیے ناچیے
میں پاگل ہوں
یوں ہی بکا کرتا ہوں
فرقت کاکوروی
غلام احمد فرقت
No comments:
Post a Comment