Friday 18 October 2024

چین مل جاتا ہے میرے دل کو اتنا تو اثر ہوتا ہے

 چین مل جاتا ہے میرے دل کو اتنا تو اثر ہوتا ہے 

جب تیری یادوں کا میرے خیالوں سے گذر ہوتا ہے

رات کٹ جاتی ہے اپنی تیرے حسین خوابوں کے سہارے

رات کب آئےگی ہر دن اسی انتظار میں بسر ہوتا ہے

خدا کرے کہ پتہ چلے یہ کیفیت ایک طرفہ کہ دو طرفہ 

کوئی بتائے جو حال ادھر ہوتا ہے کیا ادھر ہوتا ہے 

جدائی کے اندھیروں میں جلتے ہیں یادوں کے چراغ 

اس طرح سے روشن میرے دل کا سنسان گھر ہوتا ہے 

چاہ کر بھی کوئی نہیں ملتا کبھی بن چاہے مل جاتا ہے

اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے اپنا اپنا مقدر ہوتا ہے

ایک نازک سا احساس ہے یہ محبت کانچ کی طرح 

ہلکی سی چوٹ لگ جائے تو ٹوٹ جانے کا ڈر ہوتا ہے

سلیم شاید یہ قسمت ہم سے کچھ چاہتی ہے ضرور 

جو بار بار اس کے شہر کی جانب ہی سفر ہوتا ہے 


سلیم احمد ایوبی

No comments:

Post a Comment