Wednesday, 16 October 2024

آساں رستوں میں ایسے بھی جان کے لالے پڑ جاتے ہیں

 آساں رستوں میں ایسے بھی جان کے لالے پڑ جاتے ہیں

چلتے چلتے اپنے جوتوں سے بھی چھالے پڑ جاتے ہیں

اس کی آس میں جگتی آنکھیں آخر کالی کیوں نہ پڑیں گی

جلتے جلتے رات کی رات چراغ بھی کالے پڑ جاتے ہیں

غم کی دہشت گردی میں بھی دل کو کھولے رکھا ہم نے

ورنہ اس ماحول میں شہروں شہروں تالے پڑ جاتے ہیں

شب کے کالے دامن میں جیوں چاند ستارے آن پڑے ہیں

من کی میلی جھولی میں بھی ایسے اجالے پڑ جاتے ہیں

کتنی بھی پیاری ہو ہر اک شے سے جی اُکتا جاتا ہے

وقت کے ساتھ تو چمکیلے زیور بھی کالے پڑ جاتے ہیں

دل مٹی کا گھر ہی سہی پر روز صفائی کرنا عالم💖

صاف نہ ہوں تو کانچ کے محلوں میں بھی جالے پڑ جاتے ہیں


مکیش عالم

No comments:

Post a Comment