Saturday, 3 October 2020

رنگ سب مجھ میں تھے تصویر میں کچھ تھا ہی نہیں

 رنگ سب مجھ میں تھے تصویر میں کچھ تھا ہی نہیں

رک گئے پاؤں تو زنجیر میں کچھ تھا ہی نہیں

جانے کس سمت بھٹکتی رہیں آنکھیں میری

خواب ہی خواب تھے تعبیر میں کچھ تھا ہی نہیں

کتنے دھندلے تھے دعاوں کے اجالے میرے

بجھ گئی شام تو تاثیر میں کچھ تھا ہی نہیں

میں دِیا بن کے جلا دوسرے لوگوں کے لئے

میری خاطر مِری تقدیر میں کچھ تھا ہی نہیں

اپنے ہی گھر سے نکل آیا تھا غیروں کی طرح

میرا حصہ مِری جاگیر میں کچھ تھا ہی نہیں


کرار نوری

No comments:

Post a Comment