فلمی گیت
کسی پتھر کی مورت سے محبت کا ارادہ ہے
پرستش کی تمنا ہے، عبادت کا ارادہ ہے
کسی پتھر کی مورت سے
جو دل کی دھڑکنیں سمجھے، نہ آنکھوں کی زباں سمجھے
نظر کی گفتگو سمجھے، نہ جذبوں کا بیاں سمجھے
اسی کے سامنے اس کی شکایت کا ارادہ ہے
کسی پتھر کی مورت سے
سنا ہے ہر جواں پتھر کے دل میں آگ ہوتی ہے
مگر جب تک نہ چھیڑو شرم کے پردے میں سوتی ہے
یہ سوچا ہے کہ دل کی بات اس کے روبرو کر دیں
ہر اک بے جا تکلف سے بغاوت کا ارادہ ہے
کسی پتھر کی مورت سے
محبت بے رخی سے اور بھڑکے گی، وہ کیا جانے
طبیعت اس ادا پر اور پھڑکے گی، وہ کیا جانے
وہ کیا جانے کہ اپنا کس قیامت کا ارادہ ہے
کسی پتھر کی مورت سے
ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment