Monday 26 October 2020

چشم وحشت یہ تری گریہ گزاری کم ہے

 چشمِ وحشت! یہ تِری گریہ گزاری کم ہے

غم زیادہ ہے، مگر سینہ فگاری کم ہے

اتنا چلائیں کہ قاتل کی رگیں پھٹ جائیں

رونے والو! ابھی آواز ہماری کم ہے

اس لیے بڑھتی چلی جاتی ہے لاشوں کی قطار

میری فرصت کے لیے زخم شماری کم ہے

چیختے ہیں بدنِ طفل سے زخموں کے نشان

اتنی شمشیروں میں شمشیر تمہاری کم ہے

کیوں نہیں ہوتا عدو پر مِرے حملوں کا اثر

ہاتھ ہلکا ہے، کہ تلوار یہ بھاری کم ہے؟

میرے چہرے سے نہ اندازہ لگانا کہ یہ عمر

مجھ پہ بیتی ہے بہت، میں نے گزاری کم ہے


عارف امام

No comments:

Post a Comment