Monday 26 October 2020

آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں

 آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں

یا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں

یک قطرہ خوں بغل میں ہے دل مِرے سو اس کو

پلکوں سے تیری خاطر کیوں کر نچوڑ ڈالوں

وہ آہوئے رمیدہ مل جائے تیرہ شب گر

کتا بنوں شکاری اس کو بھنبھوڑ ڈالوں

خیاط نے قضا کے جامہ سِیا جو میرا

آیا نہ جی میں اتنا کیا اس میں جوڑ ڈالوں

وہ سنگ دل ہوا ہے اک سنگ دل پہ عاشق

آتا ہے جی میں سر کو پتھروں سے پھوڑ ڈالوں

تقصیر مصحفی کی ہووے معاف صاحب

فرماؤ تو تمہارے لا اس کو گوڑ ڈالوں


غلام ہمدانی مصحفی

No comments:

Post a Comment