Friday, 30 October 2020

آگہی کا عذاب کیا جانیں

 آگہی کا عذاب کیا جانیں


 آگہی کا عذاب کیا جانیں

دل کی بستی میں کتنے نوحے ہیں

رکھنے والے حساب کیا جانیں

آگہی کا عذاب کیا جانیں

رونقیں کتنی ہیں دل کی نگری میں

وجد میں ہے لہو کتنا

ہیں جو جل کے کباب وہ کیا جانیں

رکھنے والے حساب کیا جانیں


جو کہ کرتے دیدار ہر پل ہیں

بند آنکھوں میں جو یار رکھتے ہیں

ان کی حسرتیں ان کے خواب کیا جانیں

رکھنے والے حساب کیا جانیں


خامشی جن کی کرتی ہے کلام

لفظ جن کے طواف کرتے ہیں

ہیں جو لکھتے کتاب وہ یہ کیا جانیں

رکھنے والے حساب کیا جانیں


جیسے قضائیں قبول ہوتی ہیں

وہ مزہ ہے تیری سنگت میں

گننے والے ثواب یہ کیا جانیں

رکھنے والے حساب کیا جانیں


جن کی باتوں سے پھول برسے تھے

آج ان کی تُربت پہ تاج رکھے ہیں

منہ کہے کے نواب یہ کیا جانیں

رکھنے والے حساب کیا جانیں


 آگہی کا عذاب کیا جانیں


نامعلوم

No comments:

Post a Comment