دیکھ کر گستاخیاں اپنے بہاؤ کے خلاف
ایک دریا ہو گیا چھوٹی سی ناؤ کے خلاف
مجھ کو روکا پیار سے لوگوں نے، سو کرنا پڑا
یہ مِرا ردِ عمل تھا اس دباؤ کے خلاف
زخم سے مرہم ہٹا دو، تاکہ یہ بھی سانس لے
مجھ کو نفرت ہے دوا سے جو ہو گھاؤ کے خلاف
تیری ملکہ ضِد ہے میری، اور میری زَد پہ ہے
بادشہ تُو کیا کرے گا میرے داؤ کے خلاف؟
لڑکیاں رکھتی ہیں سب سے کائناتی اختلاف
دیکھئے زہرہ کی گردش ہے گھماؤ کے خلاف
عامر امیر
No comments:
Post a Comment