Thursday, 29 October 2020

دیکھ کر گستاخیاں اپنے بہاؤ کے خلاف

دیکھ کر گستاخیاں اپنے بہاؤ کے خلاف

ایک دریا ہو گیا چھوٹی سی ناؤ کے خلاف

مجھ کو روکا پیار سے لوگوں نے، سو کرنا پڑا

یہ مِرا ردِ عمل تھا اس دباؤ کے خلاف

زخم سے مرہم ہٹا دو، تاکہ یہ بھی سانس لے

مجھ کو نفرت ہے دوا سے جو ہو گھاؤ کے خلاف

تیری ملکہ ضِد ہے میری، اور میری زَد پہ ہے

بادشہ تُو کیا کرے گا میرے داؤ کے خلاف؟

لڑکیاں رکھتی ہیں سب سے کائناتی اختلاف

دیکھئے زہرہ کی گردش ہے گھماؤ کے خلاف


عامر امیر

No comments:

Post a Comment