Saturday 31 October 2020

تمہاری یاد فقط ایک پھول

 تمہاری یاد

فقط ایک پھول

پرندے لوٹتے دیکھے، تو یہ دھوکا ہوا مجھ کو

کہ شاید جستجو میری

یا کوئی آرزو میری

ترے در سے پلٹ آئی

مجھے تنہا بیاباں سے گزرتے لگ رہا ہے ڈر

جدائی کے شجر کی اب حفاظت بس سے باہر ہے

یہ پانی آنکھ سے گرتا

اگر سیلاب ہو جائے

یہ پیلی دھوپ، مہکی رُت

سراب و خواب ہو جائے

تو پھر اس تشنہ روش میں

پھوٹتی کلیوں کے سب نغمے

سنانے کو ترستی خواہشیں، ناکام ٹہریں گی

مثالِ رفتگاں، جاتے ہوئے مہکے ہوئے لمحے

خزاں کے زرد پتوں کے لئے ہی قرض لے آؤ

مسلسل جو اداسی پر اداسی

یوں برستی ہے

کہیں مرجھا نہ دے، سرسبز اس شاخِ محبت کو

تعلق کی بھی میری جان، اک میعاد ہوتی ہے

پھر اس کے بعد

ہر بندھن سے جان آزاد ہوتی ہے

خزاں کی جیت سے پہلی

ذرا یہ دھیان کر لینا

کہ سینےمیں، مرا دل ہے

فقط اک پھول

تمہاری یاد

سونی سونی، خالی خالی

اک سرمئی حویلی میں

راگ

ستار نے چھیڑا ہے

اک جلتی مشعل لے کر شب ملنے کو آئی ہے

فانوسوں کی چھن چھن، چھن میں

جھلمل جھلمل، چاندنی پر

رقص ہوا کا جاری ہے

سوکھی چنبیلی کی اک بیل

خستہ ستون سے لپٹی ہے

اور، تھرکتی لَو کا رنگ لے کر لاکھوں ننھے دیپ

دل کے طاق پہ جل اٹھے ہیں

آئی جیسے

تمہاری یاد


فرزانہ نیناں

No comments:

Post a Comment