Monday 26 October 2020

شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں

 شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں

دل جو کچھ کہتا ہے وہ اس بد گماں سے کیوں کہوں

تم سمجھ لو، سوچ لو، تم تاڑ لو، پہچان لو

بات اپنے دل کی میں اپنی زباں سے کیوں کہوں

کان میں سن لو ادھر آ کر مری اک بات تم

تم سے کچھ کہتا ہوں میں سارے جہاں سے کیوں کہوں

داستاں اول سے سنیے میری سننی ہے اگر

آپ کہتے ہیں جہاں سے میں وہاں سے کیوں کہوں

کان میں چپکے سے بیخود جو کہا ہے یار نے

رشک آتا ہے مجھے وہ رازداں سے کیوں کہوں


بیخود دہلوی

No comments:

Post a Comment