شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں
دل جو کچھ کہتا ہے وہ اس بد گماں سے کیوں کہوں
تم سمجھ لو، سوچ لو، تم تاڑ لو، پہچان لو
بات اپنے دل کی میں اپنی زباں سے کیوں کہوں
کان میں سن لو ادھر آ کر مری اک بات تم
تم سے کچھ کہتا ہوں میں سارے جہاں سے کیوں کہوں
داستاں اول سے سنیے میری سننی ہے اگر
آپ کہتے ہیں جہاں سے میں وہاں سے کیوں کہوں
کان میں چپکے سے بیخود جو کہا ہے یار نے
رشک آتا ہے مجھے وہ رازداں سے کیوں کہوں
بیخود دہلوی
No comments:
Post a Comment