Thursday, 29 October 2020

پہلے نہائی اوس میں پھر آنسوؤں میں رات

 پہلے نہائی اوس میں پھر آنسوؤں میں رات

یوں بوند بوند اتری ہمارے گھروں میں رات

کچھ بھی دکھائی دیتا نہیں دور دور تک

چبھتی ہے سوئیوں کی طرح جب رگوں میں رات

وہ کھردری چٹانیں، وہ دریا، وہ آبشار

سب کچھ سمیٹ لے گئی اپنے پروں میں رات

آنکھوں کو سب کی نیند بھی دی خواب بھی دئیے

ہم کو شمار کرتی رہی دشمنوں میں رات

بے سمت منزلوں نے بلایا ہے پھر ہمیں

سناٹے پھر بچھانے لگی راستوں میں رات


شہریار خان

No comments:

Post a Comment