Wednesday, 21 October 2020

میں خوش ہوں مگر کوئی پریشانی ہے موجود

 میں خوش ہوں مگر کوئی پریشانی ہے موجود

سوکھی ہوئی آنکھوں ابھی پانی ہے موجود

دنیا کبھی جاتی ہی نہیں چھوڑ کے مجھ کو

ہر وقت مرے دل میں یہ دیوانی ہے موجود

میں برف سے پانی میں ہوا کس طرح تبدیل

کہسار کی آنکھوں میں بھی حیرانی ہے موجود

میں اس کا نگہبان ہوں یہ میری نگہبان

جب تک میں خرابے میں ہوں ویرانی ہے موجود

مشکل ہے اگر تیرے لیے سامنے آنا

خوابوں میں تو آ جانے کی آسانی ہے موجود

جتنے بھی شجر ہیں یہ پرندوں کے لیے ہیں

جب تک یہ پرندے ہیں ثنا خوانی ہے موجود


فیصل عجمی

No comments:

Post a Comment