میں خوش ہوں مگر کوئی پریشانی ہے موجود
سوکھی ہوئی آنکھوں ابھی پانی ہے موجود
دنیا کبھی جاتی ہی نہیں چھوڑ کے مجھ کو
ہر وقت مرے دل میں یہ دیوانی ہے موجود
میں برف سے پانی میں ہوا کس طرح تبدیل
کہسار کی آنکھوں میں بھی حیرانی ہے موجود
میں اس کا نگہبان ہوں یہ میری نگہبان
جب تک میں خرابے میں ہوں ویرانی ہے موجود
مشکل ہے اگر تیرے لیے سامنے آنا
خوابوں میں تو آ جانے کی آسانی ہے موجود
جتنے بھی شجر ہیں یہ پرندوں کے لیے ہیں
جب تک یہ پرندے ہیں ثنا خوانی ہے موجود
فیصل عجمی
No comments:
Post a Comment