Wednesday 28 October 2020

محبت تجھ پہ لعنت ہے

 محبت تجھ پہ لعنت ہے

کوئی کسی کے لیے قبر نہیں ناپتا

کوئی کسی کے رنگوں سے سفید رنگ نہیں چھانتا

کوئی کسی کی آنکھوں سے بہہ بہہ کر سمندر نہیں بُنتا

کسی کی راہ سے کنکر نہیں چُنتا

سب ڈھونگ ہے، بکواس ہے

دیکھ! میں زندہ ہو ں

دیکھ! تُو بھی زندہ ہے

میں کہیں کسی کے بدن پر طلو ع ہو رہی ہوں

تُو کہیں کسی کے جسم کی دلدل سے کھیلتا ہے

مجھے بھی میرے دکھوں کی چھاؤں راس آ گئی

تجھے بھی کسی اور کا درد کاٹنے لگا ہے

دیکھ! تُو اس کے سا تھ ہنستا ہے، روتا ہے

ہنس ہنس کر دہرا ہوتا ہے

میں بھی کسی کے زخم چاٹ رہی ہوں

کسی کا غم بانٹ رہی ہوں

میں بھی دل کھول کر ہنستی، دل کھول کر روتی ہوں

تُو بھی کسی کی صبح سے شام ہو جاتا ہے

میں بھی کسی کے دن سے رات میں بدلتی رہتی ہوں

دیکھ! میرا اندر تجھ سے بھرا ہوا تھا

مگر، اب اس میں تیرے نام کے شیشے

اکثر و بیشتر ٹوٹتے رہتے ہیں

میں پھر بھی تجھے یاد نہیں کرتی

میں تیری یادوں پہ تھوکتی ہوں

تُو بھی میرا نام سن کر چونکتا ہو گا

پھر اس سالی محبت کو ماں بہن کی گالی دیتا ہو گا

(جس نے تیرے کتنے سال ڈکا ر لیے)

دیکھ! میں زہریلی ہو گئی ہوں

دیکھ! تیرا ہجر مجھے نہیں کاٹتا

میں ایک بار تیرے رستے سے گزرنا چاہتی ہوں

تیرے ہونٹوں پہ وہ زہر انڈیلنا چاہتی ہوں

جس نے میری تنہائی ڈس لی

میں خود کو اتنی سی میسر ہو جاؤں

کہ خدا کو ایک خط میں تیرے جرائم کی تفصیل لکھوں

اگرچہ خدا سب جانتا ہے

مگر میں اس کی زبانی تیرے گناہ سننا چاہتی ہوں

دیکھ! میں تجھے ڈسنا چاہتی ہوں


سدرہ سحر عمران

No comments:

Post a Comment