Friday, 23 October 2020

اس تیرگی میں چاند سمجھ رات کا مجھے

 اس تیرگی میں چاند سمجھ رات کا مجھے

میں آخری چراغ ہوں تُو مت بجھا مجھے

سارا کمال تو تِری کوزہ گری کا ہے

ورنہ زمیں کی خاک سے بننا تھا کیا مجھے

بس اک قدم ہی گھر سے نکلنے کی دیر تھی

پھر لے گیا کہیں سے کہیں راستہ مجھے

میں تو کسی شجر کی طرح تھا مگر وہاں

وہ دھوپ تھی کہ سایہ مِرا کھا گیا مجھے

گوہر اسے جلا کے کسی طاق میں نہ رکھ

اس بار روکنی ہے دِیے سے ہوا مجھے


افضل گوہر

No comments:

Post a Comment