Friday, 23 October 2020

میرے راستے میں پڑاؤ ہے

 میرے راستے میں پڑاؤ ہے

کسی رائیگانی کے درد کا

کئی گہری گہری اداسیاں

مجھے ڈھونڈ لائی ہیں شہر سے

تیرے بعد دہر میں زندگی

کئی ہجرتوں کی اسیر ہے

میرے زخم زخم کو ڈھانپ دے

کسی پچھلی یاد کا پیرہن

تجھے کس طرح سے خوشی ملی

مجھے قریہ قریہ میں بانٹ کر

بھی گرد جھاڑ کے ہے اٹھا

سرِ صحنِ دل کوئی گورکن

کبھی دردِ شہرِ فراق میں

تیرا نام لکھتا ہے جا بجا

ابھی خواب عمر کٹا نہیں

کوئی راستہ بھی اٹا نہیں


عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment