یہ نہ ہو اک یہی ساتھی رہ جائے
ہجرِ فانی ہی نہ باقی رہ جائے
دن کی تدفین میں شامل ہو چراغ
اور اک لو جو بھڑکتی رہ جائے
نقش پا رکھ کےچلا جائے کوئی
جیسے تصویر ہٹالے کوئی
اور دیوار اکیلی رہ جائے
بھیگتا جائے الاؤ، مگر آگ
تہِ خاشاک سلگتی رہ جائے
سانس آتا ہو مگر ہوک کے ساتھ
بانسری ہجر میں روتی رہ جائے
جام ہاتھوں میں ہو کرچی کی طرح
قہقہہ ٹوٹ کے سسکی رہ جائے
اس کی خوشبو بھی غنیمت ہے سعود
سبھی جاتے ہوں تو جو بھی رہ جائے
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment