Friday 30 October 2020

نہ غیر ہی مجھے سمجھو نہ دوست ہی سمجھو

 نہ غیر ہی مجھے سمجھو نہ دوست ہی سمجھو

مِرے لیے یہ بہت ہے کہ آدمی سمجھو

میں رہ رہا ہوں زمانے میں سائے کی صورت

جہاں بھی جاؤ مجھے اپنے ساتھ ہی سمجھو

ہر ایک بات زباں سے کہی نہیں جاتی

جو چپکے بیٹھے ہیں کچھ ان کی بات بھی سمجھو

گزر تو سکتی ہیں راتیں جلا جلا کے چراغ

مگر یہ کیا کہ اندھیرے کو روشنی سمجھو

وہ شعر کہنے لگے ہو تم اب تو اے محشر

نہ کوئی اور ہی سمجھے نہ آپ ہی سمجھو


محشر عنایتی

No comments:

Post a Comment