گھور اندھیروں کی بستی میں جنسِ ہنر کو عام کریں
پھر سے ہم یہ آنسو بیچیں، روشنیاں نیلام کریں
اک دنیا ہے دشمن اپنی ایک زمانہ قاتل ہے
کس کس کے سر تہمت باندھیں کس کس کو بدنام کریں
وہ شہرت سے ڈرنے والا، تنہا تنہا پھرتا ہے
دل کہتا ہے ساری غزلیں اس کافر کے نام کریں
دھوپ سے اجلا روپ ہے اس کا سونے جیسی صورت ہے
ہم اجڑی تقدیروں والے کیسے اس کو رام کریں؟
اک اڑتے بادل کا سایہ کب تک ساتھ نبھائے گا
پھر بھی کچھہ سستا لیں یارو، کچھ لمحے آرام کریں
دوست کہاں تک ہاتھہ بٹائیں کیوں احباب کو زحمت دیں
دل کے ہر اک درد کو محسن آؤ غرق جام کریں
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment