Thursday, 29 October 2020

مسرتوں کی ساعتوں میں اختصار کر لیا

 مسرتوں کی ساعتوں میں اختصار کر لیا 

حیات غم کو ہم نے اور سازگار کر لیا 

قسم جب اس نے کھائی ہم نے اعتبار کر لیا 

ذرا سی دیر زندگی کو خوشگوار کر لیا 

وہ آج چاہتے تھے بات کچھ بڑھے مگر وہ ہم 

کہ بات بات پر سکوت اختیار کر لیا 

کہو کہ مہر صبح تاب آئے ہو کے بے نقاب 

کوئی بس آ چکا کسی کا انتظار کر لیا 

قدم قدم پہ حادثے، قدم قدم پہ انقلاب 

ہمیں تو دیکھو زندگی کا اعتبار کر لیا 


محشر عنایتی

No comments:

Post a Comment