Thursday 22 October 2020

میری آنکھوں میں امڈ آیا ہے دریا دل کا

 میری آنکھوں میں امڈ آیا ہے دریا دل کا

پھر کہیں ٹوٹ گیا نہ ہو کنارہ دل کا

اسی کوشش میں بہت عمر گنوا دی میں نے

پھر بھی پورا نہ ہوا خسارہ دل کا

کیوں نہ اے دوست ابھی ترکِ محبت کر لیں

اس سے پہلے کہ بدل جائے ارادہ دل کا

بدلی بدلی سی صدا دیتی ہے دھڑکن دل کی

ہجر میں اور ہی ہو جاتا ہے لہجہ دل کا

عشق کاٹے گا ابھی اور چاہتیں ساغر

عقل دیکھے گی ابھی اور تماشا دل کا


ساغر صدیقی

No comments:

Post a Comment