میری آنکھوں میں امڈ آیا ہے دریا دل کا
پھر کہیں ٹوٹ گیا نہ ہو کنارہ دل کا
اسی کوشش میں بہت عمر گنوا دی میں نے
پھر بھی پورا نہ ہوا خسارہ دل کا
کیوں نہ اے دوست ابھی ترکِ محبت کر لیں
اس سے پہلے کہ بدل جائے ارادہ دل کا
بدلی بدلی سی صدا دیتی ہے دھڑکن دل کی
ہجر میں اور ہی ہو جاتا ہے لہجہ دل کا
عشق کاٹے گا ابھی اور چاہتیں ساغر
عقل دیکھے گی ابھی اور تماشا دل کا
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment