Friday, 30 October 2020

کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک

 کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک

رشک ایسا ہے کہ بیٹھا ہے جدا ایک سے ایک

دل ملے ہاتھ ملے اٹھ کے نگاہیں بھی ملیں

وصل بھی عید ہے ملنے کو بڑھا ایک سے ایک

ایسے ویسوں کو تو منہ بھی نہ لگایا ہم نے

ماہ رُو ہم کو تو اچھا ہی ملا ایک سے ایک

کان سے دل نے لیا دل سے رگوں نے چھینا

لے رہا ہے تری باتوں کا مزا ایک سے ایک

ظرف دیکھا یہ مئے عشق کے سرشاروں کا

بے خودی میں بھی تو بیخود نہ کھلا ایک سے ایک


بیخود دہلوی

No comments:

Post a Comment