تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی
پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی
یہ زندگی ہے یہاں اس طرح ہی ہوتا ہے
سبھی نے بوجھ سے لادے ہیں، کچھ اتارے بھی
سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے
ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھی
کسی کا اپنا محبت میں کچھ نہیں ہوتا
کہ مشترک ہیں یہاں سود بھی خسارے بھی
یہی سہی تِری مرضی سمجھ نہ پائے ہم
خدا گواہ کہ مبہم تھے کچھ اشارے بھی
وہ اب جو دیکھ کے پہچانتے نہیں امجد
ہے کل کی بات یہ لگتے تھے کچھ ہمارے بھی
امجد اسلام امجد
No comments:
Post a Comment