Wednesday, 28 October 2020

تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی

 تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی

پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی

یہ زندگی ہے یہاں اس طرح ہی ہوتا ہے

سبھی نے بوجھ سے لادے ہیں، کچھ اتارے بھی

سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے

ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھی

کسی کا اپنا محبت میں کچھ نہیں ہوتا

کہ مشترک ہیں یہاں سود بھی خسارے بھی

یہی سہی تِری مرضی سمجھ نہ پائے ہم

خدا گواہ کہ مبہم تھے کچھ اشارے بھی

وہ اب جو دیکھ کے پہچانتے نہیں امجد

ہے کل کی بات یہ لگتے تھے کچھ ہمارے بھی


امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment