Monday, 26 October 2020

سرد جھونکوں میں ترا ہجر سجا کر لایا

سرد جھونکوں میں تِرا ہجر سجا کر لایا

کس قدر درد و الم اب کے دسمبر لایا

چاند نکلا ہے نہ خوشبو ہے نہ آواز تِری

کون کمرے سے مجھے کھینچ کے باہر لایا

اس نے فہرستِ تحائف میں لکھایا کیکر

کاٹ کر جس کے لیے گھر کا صنوبر لایا

ایک انبار تھا اشیاء و زر و گوہر کا

اور میں اس میں سے اک پھول اٹھا کر لایا

آخرِ کار کسی حسن کا جادو مجھ کو

اپنے پھیلائے ہوئے جال کے اندر لایا


رفیق سندیلوی

No comments:

Post a Comment