اجڑے دلوں کا کوئی ٹھکانہ بنائیں گے
ان بستیوں کو پھر سے پرانا بنائیں گے
اک پل بنا بنایا گزارا نہ جا سکا
اور کہہ رہے ہیں اپنا زمانہ بنائیں گے
پاؤں رہے تو رقص کریں گے کسی کے ساتھ
آنکھیں رہیں تو آئینہ خانہ بنائیں گے
دنیا میں جھوٹ بولنا آیا نہ عمر بھر
محشر میں کیا خدا سے بہانہ بنائیں گے
بے نام تیرا نام مٹائیں گے دہر سے
یہ بے نشان تجھ کو نشانہ بنائیں گے
واجد امیر
No comments:
Post a Comment