Friday, 23 October 2020

اجڑے دلوں کا کوئی ٹھکانہ بنائیں گے

 اجڑے دلوں کا کوئی ٹھکانہ بنائیں گے

ان بستیوں کو پھر سے پرانا بنائیں گے

اک پل بنا بنایا گزارا نہ جا سکا

اور کہہ رہے ہیں اپنا زمانہ بنائیں گے

پاؤں رہے تو رقص کریں گے کسی کے ساتھ

آنکھیں رہیں تو آئینہ خانہ بنائیں گے

دنیا میں جھوٹ بولنا آیا نہ عمر بھر

محشر میں کیا خدا سے بہانہ بنائیں گے

بے نام تیرا نام مٹائیں گے دہر سے

یہ بے نشان تجھ کو نشانہ بنائیں گے


واجد امیر

No comments:

Post a Comment