Thursday 29 October 2020

زندگی سے تھک کے اس کوچہ میں ہوں بیٹھا ہوا

 زندگی سے تھک کے اس کوچہ میں ہوں بیٹھا ہوا

جیسے اپنے وقت کا صوفی بڑا پہنچا ہوا

جس طرح بادل برس جائیں نکھر جانے کے بعد

آج آنسو بہہ کے دل کا بوجھ کچھ ہلکا ہوا

جانے کب سے دھوپ میں پیاسے پڑے تھے خار دشت

میرے تلووں کا سہارا مل گیا، اچھا ہوا

شہر بے احساس میں میری صدائے احتجاج

تیر ہو جیسے اندھیرے میں کوئی چھوڑا ہوا

طرز استفسار کب ہے میری باتوں کا جواب

یہ کوئی انداز ہے پھر کیا ہوا پھر کیا ہوا

زندگی رقصاں ہو محشر جھوم اٹھے کائنات

خواب سے اٹھا ہوں میں انگڑائیاں لیتا ہوا


محشر عنایتی

No comments:

Post a Comment