محبت یوں بھی ہوتی ہے
ہمیشہ چپ رہا جائے
کبھی کچھ نہ کہا جائے
حفاظت ایسے کی جائے
کہ جیسے راز ہو کوئی
کسی پُر سوز سینے میں
کہ جیسے ساز ہو کوئی
چھپایا یوں اسے جائے
جو دل میں سیپ کے موتی
کسی کی بے وفائی جو
دلوں میں خار ہے بوتی
کوئی کہہ دے اسے جا کر
یہ بھی اندازِ الفت ہے
طریقِ مہر چاہت ہے
یہ بھی رمزِ محبت ہے
کوئی کہہ دے اسے جا کر
محبت یوں بھی ہوتی ہے
نامعلوم
No comments:
Post a Comment