Thursday 29 October 2020

نہ آئے تجھ کو نظر تو مگر اداس نہ ہو

 نہ آئے تجھ کو نظر، تُو مگر اداس نہ ہو

تلاش کر وہ یہیں تیرے آس پاس نہ ہو

مجھے یقین نہیں اس کو تیرا پاس نہ ہو

تیرا گماں نہ ہو یا تیرا قیاس نہ ہو

یہ کس کو لوگ لیے جا رہے کاندھوں پر

کہیں یہ شخص تمہارا وفا شناس نہ ہو

یہ بندگی ہے کہ ہر حال میں ہو شکر اس کا

ہزار کچھ ہو مگر کوئی ناسپاس نہ ہو

وہ ماجرا جو ہے مجنوں کے نام سے مشہور

کہیں ہمارے فسانے کا اقتباس نہ ہو

ضیائے علم و ہنر سے ہے آبروئے بشر

یہ روشنی تو ہو اجالا اگر لباس نہ ہو

مزہ تو جب ہے کہ ہو بات بات قند و نبات

وہ بات زہر ہے، جس بات میں مٹھاس نہ ہو

ہے اک طنز، طنز کا نشتر، دعائے عمرِ دراز

اس شخص کو، جینے کی جس کو آس نہ ہو

نصیر، کھیل نہیں ہے شعورِ ذات و صفات

خدا شناس کہاں وہ، جو خود شناس نہ ہو


سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment