Thursday 29 October 2020

دل چرا لے گئی دزدیدہ نظر دیکھ لیا

دل چرا لے گئی دزدیدہ نظر دیکھ لیا

ہم نہ کہتے تھے کہ اس چور نے گھر دیکھ لیا

بندہ پرور غم فرقت کا اثر دیکھ لیا

داغ دل دیکھ لیا، داغ جگر دیکھ لیا

قد بھی کم عمر بھی کم مشق ستم اور بھی کم

کر چکے قتل مجھے جائیے گھر دیکھ لیا

شکوے کے ساتھ لگاوٹ بھی چلی جاتی ہے

جب کیا کچھ تو کن اکھیوں سے ادھر دیکھ لیا

داد خواہوں پہ نئی حشر میں آفت آئی

صف کی صف لوٹ گئی اس نے جدھر دیکھ لیا

قتل عشاق پہ لو اور اٹھاؤ خنجر

جھک گئی بار نزاکت سے کمر دیکھ لیا

نہ چھٹا تم سے یہ مے خانے کا رستہ بیخود

منہ چھپائے ہوئے جاتے ہو کدھر، دیکھ لیا


بیخود دہلوی 

No comments:

Post a Comment