فلمی گیت
میں نے اک آشیاں بنایا تھا اب بھی شاید وہ جل رہا ہو گا
تنکے سب راکھ ہو چکے ہوں گے اک دھواں سا نکل رہا ہو گا
میں نے اک آشیاں بنایا تھا
مجھ کو شکوہ نہیں زمانے سے مجھ کو تقدیر نے مٹایا ہے
بجلیوں کا کوئی قصور نہیں میں نے خود آشیاں جلایا ہے
ہر تمنا ہر آرزو کا بدن سوز غم سے پگل رہا ہو گا
میں نے اک آشیاں بنایا تھا
لوگ کہتے ہیں زندگی جس کو چھوڑ آئی ہوں آشیانے میں
میرے ہونے سے یا نہ ہونے سے فرق آتا ہے کیا زمانے میں
میری یادوں کے ساتھ ساتھ مگر کام گلشن کا چل رہا ہے ہو گا
میں نے اک آشیاں بنایا تھا
تو نے آنکھوں کے روشنی لے لی زندگی دے کہ زندگی لے لی
سب گوارا تیری خوشی کے لیے رو رہی ہوں مگر کسی کے لیے
اس محبت کی بدنصیبی پر دل کسی کا مچل رہا ہو گا
میں نے اک آشیاں بنایا تھا
شیون رضوی
No comments:
Post a Comment