Friday 30 October 2020

میں نے اک آشیاں بنایا تھا اب بھی شاید وہ جل رہا ہو گا

 فلمی گیت


میں نے اک آشیاں بنایا تھا اب بھی شاید وہ جل رہا ہو گا

تنکے سب راکھ ہو چکے ہوں گے اک دھواں سا نکل رہا ہو گا

میں نے اک آشیاں بنایا تھا


مجھ کو شکوہ نہیں زمانے سے مجھ کو تقدیر نے مٹایا ہے

بجلیوں کا کوئی قصور نہیں میں نے خود آشیاں جلایا ہے

ہر تمنا ہر آرزو کا بدن سوز غم سے پگل رہا ہو گا

میں نے اک آشیاں بنایا تھا

لوگ کہتے ہیں زندگی جس کو چھوڑ آئی ہوں آشیانے میں

میرے ہونے سے یا نہ ہونے سے فرق آتا ہے کیا زمانے میں

میری یادوں کے ساتھ ساتھ مگر کام گلشن کا چل رہا ہے ہو گا

میں نے اک آشیاں بنایا تھا

تو نے آنکھوں کے روشنی لے لی زندگی دے کہ زندگی لے لی

سب گوارا تیری خوشی کے لیے رو رہی ہوں مگر کسی کے لیے

اس محبت کی بدنصیبی پر دل کسی کا مچل رہا ہو گا

میں نے اک آشیاں بنایا تھا


شیون رضوی

No comments:

Post a Comment