بدن مسمار ہوتا جا رہا ہے
بہت بیزار ہوتا جا رہا ہے
چنریا اوڑھ لی ہے لال میں نے
کسی سے پیار ہوتا جا رہا ہے
یہ کیسا دور ہے ہر ماں کا بچہ
سمندر پار ہوتا جا رہا ہے
الہٰی تو نے یہ کیا دن دکھایا
وہ خوش اطوار ہوتا جا رہا ہے
بری خبریں خدارا روک دیجے
ذہن بیمار ہوتا جا رہا ہے
نیلم احمد بشیر
No comments:
Post a Comment