Friday 23 October 2020

سوچتا ہوں جو تجھے دل سے بھلانا پڑ جائے

 سوچتا ہوں جو تجھے دل سے بھلانا پڑ جائے

میں تو مر جاؤں اگر دکھ یہ اٹھانا پڑ جائے

اک محبت پہ قناعت کا ہے مطلب، یعنی

آخری بس میں کھڑے ہو کے بھی جانا پڑ جائے

ڈھونڈنے والے بہر طور تجھے ڈھونڈیں گے

کرۂ ارض بھلے الٹا گھمانا پڑ جائے

عشق انساں کو اداکار بنا دیتا ہے

جو بھی کردار ملے اس کو نبھانا پڑ جائے

مجھ کو قدرت کے سوا رنگ بھی ہوں گے درکار

ایک چہرہ جو مجھے پھر سے بنانا پڑ جائے

یہ بھی ممکن ہے تِرے بعد بھی زندہ ہی رہوں

یہ بھی ممکن ہے مجھے ہاتھ ملانا پڑ جائے

مسئلہ یہ ہے کہ جس وقت پتہ چلتا ہے

کون کیسا ہے، تعلق بھی پرانا پڑ جائے

جانے کیا ہجر زدہ دل کا بنے گا ساحر

روبرو حال اگر اس کے سنانا پڑ جائے


جہانزیب ساحر

No comments:

Post a Comment