سوچتا ہوں جو تجھے دل سے بھلانا پڑ جائے
میں تو مر جاؤں اگر دکھ یہ اٹھانا پڑ جائے
اک محبت پہ قناعت کا ہے مطلب، یعنی
آخری بس میں کھڑے ہو کے بھی جانا پڑ جائے
ڈھونڈنے والے بہر طور تجھے ڈھونڈیں گے
کرۂ ارض بھلے الٹا گھمانا پڑ جائے
عشق انساں کو اداکار بنا دیتا ہے
جو بھی کردار ملے اس کو نبھانا پڑ جائے
مجھ کو قدرت کے سوا رنگ بھی ہوں گے درکار
ایک چہرہ جو مجھے پھر سے بنانا پڑ جائے
یہ بھی ممکن ہے تِرے بعد بھی زندہ ہی رہوں
یہ بھی ممکن ہے مجھے ہاتھ ملانا پڑ جائے
مسئلہ یہ ہے کہ جس وقت پتہ چلتا ہے
کون کیسا ہے، تعلق بھی پرانا پڑ جائے
جانے کیا ہجر زدہ دل کا بنے گا ساحر
روبرو حال اگر اس کے سنانا پڑ جائے
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment