Saturday 31 October 2020

خوش ہیں بہت مزاج زمانہ بدل کے ہم

 خوش ہیں بہت مزاج زمانہ بدل کے ہم 

لیکن یہ شعر کس کو سنائیں غزل کے ہم 

اے مصلحت چلیں بھی کہاں تک سنبھل کے ہم 

انداز کہہ رہے ہیں کہ انساں ہیں کل کے ہم 

شاید عروس زیست کا گھونگھٹ الٹ گیا 

اب ڈھونڈنے لگے ہیں سہارے اجل کے ہم 

بدلیں ذرا نگاہ کے انداز آپ بھی 

اٹھے ہیں کچھ اصول وفا کے بدل کے ہم 

جیسے تھکا تھکا کوئی گم کردہ کارواں 

اٹھتے ہیں بیٹھ جاتے ہیں کچھ دور چل کے ہم 

ہنسنا تو درکنار ہے رو بھی نہیں سکے 

محشر چلے ہیں کس کی گلی سے نکل کے ہم


محشر عنایتی

No comments:

Post a Comment