Wednesday 21 October 2020

کل بھی تلاش رزق میں گزرا تمام دن

 کل بھی تلاشِ رزق میں گزرا تمام دن

اڑتا پھرا فضا میں پرندہ تمام دن

سوچا تھا اپنے سائے کو دیکھوں تو اوڑھ کر

سورج نے مجھ پہ غصہ اتارا تمام دن

تنہائی کا خیال قریب آتا کس لیے

میں اپنا خود شریکِ سفر تھا تمام دن

وہ لُو چلی کہ حبس کو ترجیح دی گئی

کھولا نہیں کسی نے دریچہ تمام دن

تصویرِ یار پر نہ پڑی غیر کی نظر

سورج کو اپنی جیب میں رکھا تمام دن

بیدل مِری زباں مِرے ہونٹوں پہ دیکھ کر

روتا پھرا اک ابر کا ٹکڑا تمام دن


بیدل حیدری

No comments:

Post a Comment