یادش بخیر جب میں تِرا غم اسیر تھا
جو اشک ٹوٹتا تھا لہو کی لکیر تھا
مجھ سے چلے ہیں خون چھڑکنے کے سلسلے
میں دشت میں بہار کا پہلا سفیر تھا
وہ رو پڑا خراب و حزیں دیکھ کر مجھے
میں ہنس پڑا کہ دورِ ستم کا اخیر تھا
میں صبح کی ہوا سے مہکتا نہ کس لیے
بیدل مِرا خمیر گلوں کا خمیر تھا
بیدل حیدری
No comments:
Post a Comment