برگشتہ ہیں تقلید پہ مائل بھی ہوئے ہیں
دشمن مِرے کردار کے قائل بھی ہوئے ہیں
کچھ غير کے احسان بھی بڑھتے رہے تجھ پر
کچھ ہم تِرے احوال سے غافل بھی ہوئے ہیں
یوں سہل نہ تھا معرکۂ ترکِ تمنا
اس جنگ میں ہم تیرے مقابل بھی ہوئے ہیں
اک میں ہی نہیں عرش سے اترا ہوں زمیں پر
دھرتی پہ صحیفے تِرے نازل بھی ہوئے ہیں
مصروف جو اک دور سے ماتم میں ہیں میرے
وہ ہاتھ مِرے قتل میں شامل بھی ہوئے ہیں
کیا ذکر ہو تیرا کہ تِری راہِ طلب میں
ہم کاتبِ تقدیر کے قائل بھی ہوئے ہیں
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment