Thursday, 22 October 2020

محبتوں میں جو مٹ مٹ کے شاہکار ہوا

 محبتوں میں جو مٹ مٹ کے شاہکار ہوا

وہ شخص کتنا زمانے میں یادگار ہوا

تری ہی آس میں گزرے ہیں دھوپ چھاؤں سے ہم

تِری ہی پیاس میں صحرا بھی خوش گوار ہوا

نہ جانے کتنی بہاروں کی دے گیا خوشبو

وہ اک بدن جو ہمارے گلے کا ہار ہوا

تمہارے بعد تو ہر اک قدم ہے بن باس

ہمارا شہر کے لوگوں میں کب شمار ہوا

خود اپنے آپ سے لینا تھا انتقام مجھے

میں اپنے ہاتھ کے پتھر سے سنگسار ہوا

یہ ایک جان بھی لیتا ہے اشک قسطوں میں

ذرا سا کام بھی اس سے نہ ایک بار ہوا


ابراہیم اشک

No comments:

Post a Comment