Thursday 22 October 2020

بھلا غموں سے کہاں ہار جانے والے تھے

 بھلا غموں سے کہاں ہار جانے والے تھے

ہم آنسوؤں کی طرح مسکرانے والے تھے

ہمیں نے کر دیا اعلانِ گمرہی، ورنہ

ہمارے پیچھے بہت لوگ آنے والے تھے

انہیں تو خاک میں ملنا ہی تھا کہ میرے تھے

یہ اشک کون سے اونچے گھرانے والے تھے

انہیں قریب نہ ہونے دیا کبھی میں نے

جو دوستی میں حدیں بھول جانے والے تھے

میں جن کو جان کے پہچان بھی نہیں سکتا

کچھ ایسے لوگ مِرا گھر جلانے والے تھے

ہمارا المیہ یہ تھا کہ ہم سفر بھی ہمیں

وہی ملے جو بہت یاد آنے والے تھے

وسیم کیسی تعلق کی راہ تھی جس میں

وہی ملے جو بہت دل دکھانے والے تھے


وسیم بریلوی

No comments:

Post a Comment