کر بیٹھے گا کچھ نقصان تو سمجھے گا
پائے گا جب گھر سنسان تو سمجھے گا
آنسو دل کو گروی رکھنے پڑتے ہیں
مہنگی ہو گی جب مسکان تو سمجھے گا
میں نے دھڑکن باندھی تھی اک گٹھڑی میں
کھولے گا وہ جب سامان تو سمجھے گا
امروہی میں لگنے والا سُر ہوں میں
پلٹے گا وہ دل کی تان تو سمجھے گا
اس نے اپنی زد میں کیا کچھ توڑ دیا
تھم جائے گا جب طوفان تو سمجھے گا
آنکھوں کا بھی خرچہ پانی ہوتا ہے
آئیں گے اس گھر مہمان تو سمجھے گا
ہم نے اس کی خاطر کیا کیا بیچ دیا
مشکل ہو گی جب آسان تو سمجھے گا
عاطف جاوید عاطف
No comments:
Post a Comment