Friday 27 November 2020

محبت اضطرابی ہو گئی ہے

 بڑی خانہ خرابی ہو گئی ہے

محبت اضطرابی ہو گئی ہے

میں اب مشہور ہوتا جا رہا ہوں

تمہاری ہمرکابی ہو گئی ہے

مجھے کشمیر آنا ہی پڑے گا

کہ تُو جنت کی چابی ہو گئی ہے

ترے ہاتھوں پہ بوسہ کیا دیا ہے

تری رنگت گلابی ہو گئی ہے

تمہاری نیم باز آنکھیں یہ توبہ

طبیعت اب شرابی ہو گئی ہے

محبت میں اکڑتی جا رہی ہو

تری عادت نوابی ہو گئی ہے

وہ پڑھتی ہے ہمیشہ فیض و جالب

سو اب وہ انقلابی ہو گئی ہے


وحید اسد

No comments:

Post a Comment