بڑی خانہ خرابی ہو گئی ہے
محبت اضطرابی ہو گئی ہے
میں اب مشہور ہوتا جا رہا ہوں
تمہاری ہمرکابی ہو گئی ہے
مجھے کشمیر آنا ہی پڑے گا
کہ تُو جنت کی چابی ہو گئی ہے
ترے ہاتھوں پہ بوسہ کیا دیا ہے
تری رنگت گلابی ہو گئی ہے
تمہاری نیم باز آنکھیں یہ توبہ
طبیعت اب شرابی ہو گئی ہے
محبت میں اکڑتی جا رہی ہو
تری عادت نوابی ہو گئی ہے
وہ پڑھتی ہے ہمیشہ فیض و جالب
سو اب وہ انقلابی ہو گئی ہے
وحید اسد
No comments:
Post a Comment