Sunday 29 November 2020

سورج کی تمازت سے زمیں جلنے لگی ہے

 سورج کی تمازت سے زمیں جلنے لگی ہے

لیکن سرِ کہسار🏔 وہی برف جمی ہے

دیکھے کوئی جھڑتے ہوئے پتوں کا نظارہ

جیسے کسی دیوار پہ تصویر بنی ہے

پت جھڑ ہے تو پھر گرنے سے اب کون بچے گا

آندھی کبھی دیوار اٹھانے سے رکی ہے

کیا گرد اڑائی ہے اداسی نے ہوا میں

سورج کی چمک بھی مجھے دھندلی سی لگی ہے

گو خشک ہیں صحرا کی طرح جسم ہمارے

آنکھوں کے گڑھوں میں تو ابھی پانی وہی ہے

کیا میں بھی کوئی آخری امید ہوں خاور

کیوں سارے زمانے کی نظر مجھ پہ لگی ہے


خاقان خاور

No comments:

Post a Comment