پیڑ پھُولا نہیں سماتا ہے
چاند ٹہنی پہ آ کے بیٹھا ہے
کس بلندی پہ آ بسے ہیں ہم
ابر پاؤں کو اٹھ کے چھُوتا ہے
پیڑ انساں سے پیار کرتے ہیں
میں نے جنگل میں رہ کے دیکھا ہے
جانے کس پَل ہوا مٹا ڈالے
ریت پر ایک نام لکھا ہے
اس کو روکے گا کس طرح کوئی
وہ تو خوشبو کا ایک جھونکا ہے
کون سمجھائے شاخ کو خاور
پھول ہے وہ اسے بکھرنا ہے
خاقان خاور
No comments:
Post a Comment